بھٹکل ، 29 / جولائی (ایس او نیوز) ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا کے مطابق شیرور میں چٹان کے ملبے میں لاپتہ ہونے والے لاری ڈرائیور ارجن، دو مقامی افراد اور ٹرک کو تلاش کرنے کا کام فی الحال روک دیا گیا ہے۔
کل اتوار کے دن انکولہ تعلقہ کے شیرور میں حادثے کے مقام پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لینے کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر موصوف نے بتایا کہ حادثے کے مقام پر کالی ندی کے پانی کا بہاو انتہائی تیز ہے اور اس وقت وہاں پر غوطہ خوری کرنا اور وہاں پر تلاشی مہم چلانا ممکن نہیں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع میں آئی آر بی کمپنی کی جانب سے غیر سائنٹفک انداز میں کیے گیے توسیعی کام کی وجہ سے پیش آئے ہوئے حادثے کو 13 دن کا عرصہ گزر گیا ہے۔ 8 لاشیں بازیافت ہوئی ہیں جبکہ مزید تین لاپتہ افراد اور ٹرک کے لئے تلاش جاری تھی، جس کے لئے نیشنل ہائی وے کو ٹریفک کے لئے بند رکھا گیا تھا۔ لیکن آئی آر بی کمپنی کے مالک اور ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر نتین گڈکری نے ابھی تک جائے حادثہ پر پہنچنے کی زحمت نہیں کی۔ ان لوگوں کو انسانوں سے زیادہ اپنی ٹول وصولی اہم ہوتی ہے۔ ضلع کے عوام ہائی وے کے غیر سائنٹفک کام کی وجہ سے بڑے مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہی عوام ان لوگوں کو سبق سکھائیں گے ۔
وزیر منکال وئیدیا نے بتایا کہ انڈین آرمی، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، ماہر غوطہ خور اور دیگر ٹیموں نے مختلف مشینوں اور ٹیکنالوجی کی مدد سے لاپتہ افراد اور ٹرک تلاش کرنے کی کوشش کی مگر پانی کے تیز بہاو کی وجہ سے اس میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ اس لئے تلاشی مہم میں حصہ لینے والی ٹیموں کے مشورے پر ہی اب اس کام کو عارضی طور پر روکا جا رہا ہے۔
ریاستی حکومت نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے لئے بھی معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لئے متعلقہ افراد سے بعض شرائط کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کے بعد انہیں معاوضہ دینا طے ہوا ہے ۔ ایک لاپتہ شخص کے خاندان میں سے ایک فرد نے زندگی کے گزر بسر کے لئے ملازمت دلوانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہیں جلد ہی ملازمت دینے کا تیقن دیا گیا ہے۔
منکال نے کہا کہ اس حادثے میں لاپتہ ہونے والے افراد کے گھر والوں کے ساتھ کسی بھی قیمت پر نا انصافی ہونے نہیں دیں گے۔ ہم پر ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ ہر طرح کے حالات سے نپٹتے ہوئے تلاشی مہم چلانے کے لئے ہم تیار ہیں۔ کسی کے ساتھ بھی ناانصافی کا معاملہ ہونے نہیں دیا جائے گا۔